Thursday 21 December 2017

بابا امجد جاوید .... ساجد خان ۔نقطہ آغاز..روزنامہ خبریں

بابا امجد جاوید
ساجد خان ۔نقطہ آغاز
دنیا کی تاریخ کا بغور مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ کرہ ارض پر بے شمار اقوام آباد تھیں جن کی اپنی اپنی زبان اور روایات تھیں جو درحقیقت کسی بھی قوم کی پہچان اور نشان ہوتی ہیں ۔تاریخ اور وقت بڑا بے رحم ہے ،اس کے جھکڑ نے بہت سی قوموں کے نشان تک مٹا دیے کیونکہ یہ قومیں اپنی اقدار،روایات،زبان اور تہذیب وثقافت سے محروم ہو چکی تھیں لہذا قدرت کا قانون ہے کہ خلا پر ہو جاتا ہے اور یہاں ہوا بھی ایساکہ وہ قومیں وقت کی دھول میں گم ہو کر قصہ پارینہ بن گئیں۔زبان وہ واحد جڑ ہے جس کے بل بوتے پر تہذیب تن آور درخت کھڑا ہوتا ہے اور پھر اس کا سایہ آنے والی نسلوں کو وقت کی دھوپ سے بچاتا ہے اور پہچان برقرار رکھتا ہے ،جس قوم کی پہچان برقرار رہے اس کو دنیا کے نقشے پر ممتاز مقام ضرور ملتا ہے ۔ہم اس لحاظ سے خوش قسمت ترین قوم ہیں کہ ہماری اپنی زبان ہے تہذیب و ثقافت ،روایات ،اقدار اور ادوار ہیں جو دنیا میں ہمیں ممتاز کرتے ہیں ۔ایسا بھر پوراور مضبوط کلچر ہے کہ ہمیں اس پر فخر ہے۔ہمارے شاعر،ادیب اور دانشور ہیں جو دنیامیں ہماری پہچان ہیں اور ہمارے معاشرے کی عکاسی کرتے ہیں ۔کوئی بھی زبان اور معاشرہ اپنے ادیبوں ،شاعروںاور دانشور وں کے بغیر ادھورا ہوتا ہے ۔خوش قسمتی سے قدرت کا پاکستان پر اس لحاظ سے بڑا کرم ہے ۔شعرا کی بات کی جائے تو علامہ اقبال سے فیض اور فیض سے احمد فراز ،امجد اسلام امجد،جناب عباس تابش جیسی لافانی شخصیات کا تعلق ہم سے ہماری زمین سے ہے ۔اگر نثر نگاری کی طرف جائیں تو منٹو ،انتظار حسین،ابن انشاءاور مستنصر حسین تارڑاور ایسے بہت سے نام موجود ہیں جن پر ہمیں فخر ہے ۔
ذکر چونکہ جنوبی پنجاب کا کرنا مقصود ہے تو یہ خطہ علم و عرفان کے لحاظ سے بہت زرخیز ہے ۔اللہ تعالی نے اس مٹی میں ایسی تاثیر رکھ دی ہے کہ جس نے بھی کوشش کی وہ نامور ہو گیا شعبہ صحافت کی بات کریں تو سب معتبر نام ”خبریں “گروپ کے چیف ایگزیکٹوجناب ضیا شاہد کا ہے جو اپنے کام کے حوالے سے کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے ۔اللہ نے ان کی شکل میں ایک ایسا مسیحا پیدا کیا ہے جو بلا امتیاز سب کے دکھوں کا مداوا کرتے ہیں ۔اس بات کا احساس تو ہمیں تھا کہ وہ ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں ،فہم وفراست میں ان کا ثانی نہیں ہے مگر گزشتہ دنوں جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں میں جانا ہوا تو یہ دیکھ کر حیرت کی انتہا نہ رہی کہ ساہیوال سے آگے جس شہر میں بھی گیا لوگوں کو ”خبریں “اور چیف صاحب (ضیا شاہد صاحب )کا حوالہ دیتے دیکھا جو فخر سے کہتے کہ ”خبریں “ نے ”جہاں ظلم وہاں خبریں “کا نعرہ لگا کر دکھی انسانیت ،ظلم وبربریت ،افسر شاہی ،جاگیردارانہ نظام کے خلاف علم بغاوت بلند کیا ہے ،خاص طور پر ہمارے جیسے پسماندہ علاقوں کے لیے ”خبریں “ایک مسیحا ثابت ہوا ہے ۔بورے والا ،وہاڑی ،ہارون آباد،حاصل پور ،بہاولنگر ،احمد پور شرقیہ ہر جگہ ”خبریں “کا طوطی بولتا سنائی دیا ۔مختلف محافل میں شریک ہوا تو محترم جناب ضیا شاہد صاحب کی اس خطے یعنی جنوبی پنجاب سے محبت کے قصے زبان زد عام تھے ۔سرکاری حکام بھی ”خبریں “ کے مداح پائے کہ ”خبریں“جن جن مسائل کی طرف نشان دہی کرتا ہے ہم فورا اس کا حل تلاش کرتے ہیں اور مظلوموں کی داد رسی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے ۔کیونکہ ”خبریں “گروپ نے صحافت کے زریں اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے ہر ظلم اور ظالم کے خلاف کلمہ حق بلند کیا ہے ۔
حاصل پور پہنچا تو نامور افسانہ نگار ،ڈرامہ نگار اور صحافی محترم امجد جاوید کا مہمان ٹھہرا جو حقیقتاً ایک درویش صفت انسان ہیں ،اور جن کی درویشی کے چرچے بھی عام ہیں ۔اور اسی وجہ سے وہ ”باباجی“ کے نام سے مشہور ہیں ۔انتہائی عاجزانہ انداز میں ایسا لکھاری جس کے قلم کی نوک سے ہمارے معاشرتی رویے ،احساسات ،جذبات ،رشتے اور ان کا تقدس،ہماری روایات ،تہذیب ،ثقافت جھلکتی ہے ۔ 90ءکی دہائی میں بہاولپور یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد لاہور میں ملک کے نامور اخبار سے وابستہ ہو گئے ۔بعد ازاں ان کا صحافتی سفر تو مختصر ثابت ہوا مگر ان کے اندر کے درویش نے انہیں چین سے بیٹھنے نہ دیا چنانچہ ریت کے محل بناتے اور پھر گرا دیتے ،کیونکہ وہ کچھ ایسا کرنا چاہتے تھے کہ ان کی بے چین روح سکون پا سکے ۔چنانچہ مراقبے میں بیٹھ کر انہوں نے دنیا کو اس نگاہ سے دیکھا اور معاشرتی کرداروں کو اپنے کینوس پر یوں اتارا کہ ایک دنیا آباد کر دی۔ بلا شبہ وہ جنوبی پنجاب کا فخر ہیں ۔موصوف ایک ایسے ناول نگار ہیں کہ جن کے کرداروں کی بازگشت پڑوسی ملک بھارت سمیت جہاں بھی اردو زبان پڑھی اور سمجھی جاتی ہے ،دھوم مچا رکھی ہے ۔بھارتی ادبی رسالوں میں امجد جاوید اور ان کی کتابوں کا تذکرہ اکثر ہوتا رہتا ہے ۔وہ اس وقت متعدد کتابوں کے مصنف ہیں جن میں ”جب عشق اوڑھ لیا “،”روشن اندھیرے “،”عشق فنا ہے عشق بقا “،”تاج محل “،”عشق کا شین “،”عشق کا قاف“،”ذات کا قرض “،”سائباں سورج کا “،”قلندر ذات “شامل ہیں جبکہ ”دھوپ پگھلنے تک “ زیر طبع ہے ۔متعدد رسائل میں قسط وار کہانیاں بھی لکھتے ہیں ۔ان کے ناولوں سے ماخوذ بہت سے ڈرامہ سیریل بھی بن چکے ہیں ۔انہوں نے پاکستان بالخصوص جنوبی پنجاب کی تہذیب کو موضوع بنایااور اپنے قلم سے معاشرے کے ایسے مسائل کو اجاگر کیا ہے جن کا تدراک کر کے ہم معاشرے کو امن اور بھائی چارے کا گہوارہ بنا سکتے ہیں ۔جنوبی پنجاب میں جہاں کچھ محرمیاں بھی ہیں وہیں اس خطے کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ جناب ضیا شاہد اور بابا امجد جاوید اور ان جیسے بے شمار ادیب جو زمانے کی ستم ظریفی کا شکار ہیں ،ان کے کام کو سراہا جائے اور انہیں وہ جائز مقام دیا جائے جو ان کا حق ہے ۔

1 comment:

  1. JTG Casino & Racetrack - Jackson, MS Jobs | JTG
    JTG 충청남도 출장안마 Casino 천안 출장마사지 & Racetrack in Jackson, 인천광역 출장안마 MS has 평택 출장마사지 888 casino jobs available, 전라남도 출장샵 including Hotel Casino Supervisor, Hotel Casino Supervisor,

    ReplyDelete

Posts

مصنفسے رابطہ

فیس بک https://www.facebook.com/amjadhsp




Comments

رابطہ کیجیے

Name

Email *

Message *